آوارہ مزاجی


دنیا فانی ہے یا پانی کا بُلبُلہ صاحب

ہم نے رکھا ہے یہ دنیا سے فاصلہ صاحب

آپ کےہدیوں کی حاجت ہو اُسے کیسے جو
رب سے پاتا ہے ہر اک لفط کا صِلہ صاحب

شہرِ آقا میں عبادات دکھانے کے سِوا
سیلفی بازوں سےکوئی پوچھےکیامِلاصاحب

دنیائے دل میں سدا زندہ ہیں غازی بابا
طلحہ اُستاد، حذیفہ و پاملا صاحب

ہند میں مولوی ہوں سندھ میں ہوں مولانا
اوربلوچوں میں مجھےکہتےہیں مُلّا صاحب

لب کُشائی و شکایت تو بڑی باتیں ہیں
حُکمِ حاکم ہے کہ زنجیر مَت ہِلا صاحب

بد گمانی تو بُری بات مگر کیا کرتا 
زندگی خوف کے آغوش میں پَلا صاحب 

مجھکو اپنوں نے بھی شِدّت پسند ٹہرایا
کیسے کرتا میں کسی اور سے گِلا صاحب

آرزؤں کے خوں سے لکھنا پڑا ہے لیکن
آپ پڑھتے ہی نہیں دل کا مُجّلا صاحب

پیرِ کامل کی طلب دل میں لیے پِھرتا تھا
اب طلبگار ہوں پیرنیءِ کامِلہ صاحب

اےجساسہ کوئی پوچھے تو بتادے کُھل کر
ہُدہُد آوارہ لفنگا و دل جَلا صاحب

ہُدہُد

0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © 2015 HUD HUD
HUDHUD Templates